بجلی کی تاریں پاکستان میں

بجلی کی تاریں پاکستان میں

بجلی کی تاریں

گھر کی تعمیر کے دوران بجلی کی تاریں بہت کلیدی اہمیت رکھتی ہیں اوریہ فینیشنگ کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے ۔ بجلی کی تاروں کے ذریعہ پورے گھر کی بجلی کی چیزوں کو کرنٹ پہنچایا جاتا ہے ۔ بجلی کی تاریں دو اجزاٗ پر مشتمل ہوتی ہیں ، تانبے کا کنڈکٹر اور انسولیشن ، تانبے کا کنڈکٹر اہم جزو ہوتا ہے کیونکہ یہی کرنٹ کو لے کر جاتا ہے جبکہ انسولیشن کے اندر تانبے کا کنڈکٹر ہوتا ہے ۔

گھر میں جو بجلی کی تاریں استعمال کی جاتی ہیں انکو عام استعمال کی تاریں بھی کہا جاتا ہے ۔ اس طرح کی تاریں مختلف سائز اور کورز میں بنائی جاتی ہیں لیکن صرف مندرجہ ذیل تاریں گھر کی تعمیر کے دوران استعمال کی جاتی ہیں ۔

سنگل کور 3/.029 یا پھر 1.5 ایم ایم

رہائیشی گھر کی تعمیر میں استعمال کی جانے والی تاریں زیادہ تر 3/.029 ہی ہوتی ہیں ۔  اس میں 3 ان تانبے کے کنڈکٹروں کی تعداد بتاتا ہے جبکہ .029 اسکے انسولیشن کی موٹائی کا بتاتا ہے جس میں ہر کنڈکٹر لپٹا ہوتا ہے ۔ 3/.029 کی تار گھر کی تمام کم وولٹیج والی ایپلائینسیز اور ڈیوائیسوں تک کرنٹ پہنچانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے ۔

سنگل کور 7/.029 یا پھر 2.5 ایم ایم

7/.029 کی تار ہر کمرے کے علیحدہ مین کنکشن کے لیے استعمال کی جاتی ہے ، 7 کا نمبر اس تار میں موجود تانبے کے کنڈکٹر پر دلالت کرتا ہے اور .029 اس کے انسولیشن کا بتاتا ہے جس میں ہر کنڈکٹر لپٹا ہوتا ہے ۔ ہر کمرے کے لیے ایک 7/.029 کی تارکافی ہوتی ہے جو کہ مین  ڈی بی سے جوڑی جاتی ہے جس سے پورے کمرے کا لوڈ گزارا جاتا ہے سوائے اے سی یا پھر کوئی بھی ہائی وولیٹیج ڈیوائیس یا مشین کے ، ان کے لیے علیحدہ تاریں ڈالی جاتی ہیں ۔

سنگل کور 7/.036 یا پھر 4 ایم ایم

ہر گھر میں ہائی وولیٹیج والی اپلا ئینسیز یا ڈیوائیسیں لگی ہوتی ہیں جیسے کہ اے سی ، بجلی والے ہیٹر ، بجلی والے گیزر یا اوون وغیرہ ۔ گو کہ یہ تمام آلات 3/.029 یا 7/.029 پر بھی چل جاتے ہیں لیکن بہتر ہتا ہے کہ ان آلات کے لیے 7/0.36 کی کی تار ڈالی جائیں ۔ اس میں بھی 7 کا نمبر اس میں موجود کنڈکٹروں کی تعداد بتاتا ہے اور 0.36 اس کے انسولیشن کی موٹائی بتاتا ہے۔

4 کور 19/0.52 یا 25 ایم ایم

گھر کی تعمیر کے دوران ایم بہت اہم تار استعمال کی جاتی ہے اور وہ 4 کور 19/0.52 اس میں 19 کنڈکٹر ہوتے ہر ایک کور میں اور 0.52 ہر کور کی موٹائی بتا رہا ہے۔ یہ تار گھر کی مین تار کے طور پر استعمال کی جاتی ہے جس سے تمام ہائی وولٹیج تاروں کو جوڑا جاتا ہے۔ 4 کور تاریں سلور اور تانبے دونوں میں پائی جاتی ہیں ۔ گورنمنٹ ہمیشہ میں ہائی وولیٹیج کے لیے سلور والی تار ہی لگاتی ہے لیکن 4 کور کی کاپر / تانبے کی تار کا گھر کی مین وائیرنگ کے لیے استعمال بہتر ہوتا ہے کیونکہ اس ے پورے گھر کا لوڈ جانا ہوتا ہے۔

انٹرکام / ٹیلیفون کی تار 1 سے 5 پئیر

وہ تمام کمپنیاں جو کمرشل اور رہایشی استعمال کے لیے عام بجلی کی تاریں بناتی ہیں ، وہ کمیونیکیشن وائیریں بھی بناتے ہیں جو کہ انٹرکام اور ٹیلیفون جیسی کم وولیٹیج والے آلات کے لیے استعمال ہوتی ہیں ۔ یہ تاریں مختلف پیئرز میں بنائی جاتی ہیں اور ہر پئیر میں دو مختلف کنڈکٹر ہوتے ہیں ۔ عام طور پر ٹیلیفون کے کنکشن کے لیے 1 پیئر کی تار ڈالی جاتی ہے ، جبکہ 5 پئیر والی تار گھر کی مین انٹرینس سے اندرونی جنکشن والی ڈی بی سے جوڑنے کے لیے ڈالی جاتی ہے جس سے انٹرکام ،کیمرے اور بجلی والے لاک جوڑے جاتے ہیں ۔

electric wires in pakistan general purpose wires 3 29

پاکستان میں عام استعمال والی اچھی کوالیٹی والی تاریں کافی برانڈ بنا رہے ہیں جو کہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ 99 فیصد تانبے کی ہوتی ہیں اور آگ پروف ہوتی ہیں ۔ ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں :

۔ پاکستان کیبلز

۔ فاسٹ کیبلز

۔ ایف آر کیبلز

۔ جی ایم کیبلز

۔ ایکسل کیبلز

سائیٹ پر بجلی کی تاروں کا کوالیٹی چیک

چاہے ان برانڈوں میں 99 فیصد تانبہ ہو نا ہو لیکن یہ تاریں انہیں کی لگانی چاہیں ۔ سائٹ پر تار کو جلا کر ایک چھوٹا سے ٹیسٹ کیا جائے تاکہ اس کے انسولیٹر کا پتہ چل سکے ۔ جب آپ تار کو باہر سے آگ لگائیں تو تار کے اوپر لگا انسولیٹر پٹرول کا کام نا کرے کہ جس سے آگ بڑھے بلکہ وہ آگ کو روکے اور بجھا دے ۔ جتنی جلدی آگ بجھے گی اتنا اچھا تار کا انسولیٹر ہوگا ۔ دوسرا تانبے کی کوالیٹی کا اندازہ اس کے رنگ سے لگایا جاسکتا ہے ، اسکو مروڑ تروڑ کر بھی چیک کیا سکتاہے کہ وہ ٹوٹے نا ۔ مارکیٹ میں بہت سی غیر معروف تاریں بھی ملتی ہیں جو کافی سستی ہوتی ہیں لیکن زیادہ تر ان میں ہلکی کوالیٹی کی ہوتی ہیں ایسی تاروں کے استعمال سے بچنا چاہیے ، ہلکی کوالیٹی کی تاروں سے شورٹ سرکٹ ہونے کا خطرہ رہتا ہے جس سے آگ بھڑکنے یا بجلی کے بلوں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

About The Author

Mamoon Hanif
Content writer and a blogger. Passionate in research and analysis on various issues. Keen observer of current affairs and politics.

No Comments

Leave a Reply

%d bloggers like this: