پاکستان میں ڈریم ہاوس/ گھرکی تعمیر

پاکستان میں ڈریم ہاوس/ گھرکی تعمیر

پاکستان میں ڈریم ہاوس/گھرکی تعمیر ایک ڈراونا خواب تصور کیا جاتا ہے۔ ایک ایسا گھر جسکا خواب ہر پاکستانی دیکھتا ہے، جن میں سے اکثراس خواب کو اپنی پوری زندگی میں صرف ایک بارحقیقت میں بدل پاتے ہیں۔

یہ خواب ایک نائٹمئیر میں بدل جاتا ہے جب کوئی شخص کسی غیرتجربہ کار اور نان ٹیکنیکل لیبر کے ہتھے چڑہ جاتا ہے جس سے نتیجتا مالی نقصان اور ذہنی دباو صادر ہوتا ہے ، اس حالت کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ مالک/مالکن خود ہے جو کم علمی اور ناقص ریسرچ کے باعث اس صورت حال تک پہنچ جاتا ہے، جیسا کہ انگریزی کی ایک مثال ہے ’’ It’s Never Too Late‘‘ بلکل! لیکن ان غلطیوں کے ازالے کے لئے مزید خرچہ کرنا پڑتا ہے جو کہ مزید مالی نقصان کا باعث بنتا ہے ، مزید برآں اکسٹرا ٹائم لگانا پڑتا ہے اور اس سے ٹٓائم کا ضیاع بھی ہوتاہے ۔ ٹیم اور سیزکنسٹرکشن گائیڈز کے حوالے سے ایک مکمل سیریز لا رہی ہے جو ہمارے معزز قارئین کو اپنے ڈریم ہاوس کی تعمیر کے حوالے سے ایجوکیٹ کرےگی ۔

پاکستان کی مارکیٹ میں کنسٹرکشن کی انڈسٹری ۸۰ % نان ٹیکنیکل اور ناتجربہ کار ٹھیکیداروں کے ہاتھ میں ہے ، عام عوام بھی ٹھیکیدارانہ نظام کو ترجیح دیتی ہے تاکہ کم بجٹ اور خرچہ بچایا جا سکے ۔

اس نظام کے تحت گھر کی تعمیر کا عمل بغیر کسی روڈ میپ کے شروع کردیا جاتا ہے اور مالک کو نا تو کوئی آئیڈیا دیا جاتاہے نا ہی کوئی تخمینہ لاگت۔ مزید یہ کہ ایک اچھے گھر کی تعمیر میں کاریگری کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے ، کاریگری ٹیم ورک سے آتی ہے۔ ٹھیکیدرانہ نظام میں کوئی ٹیم نہیں ہوتی جو پراجیکٹ کو سوپروائز کرے جس کی وجہ سے سوپروائز کرنے کی ذمہ داری مکمل طور پر مالک/مالکن کے کندھوں پر آتی ہے ۔

کچھ ایسے مزید عوامل جس کی وجہ سے گھرکی تعمیر کا خواب ڈراونا بن جاتا ہے

 پراجیکٹ شروع کرنے سے پہلے ناقص ریسرچ
پراجیکٹ شروع کرنے سے پہلے مناسب روڈمیپ کا نا ہونا
پیسے بچانے کے لئے میٹیریل کی کوالیٹی پر کومپرومائز کرنا
ٹھیکیداری اور لیبر کی کوالیٹی پر کمپرومائز کرنا
خود توجہ نا کرنا
نااہل اور ان پروفیشنل ٹیم ورک اور کاریگری
لیبر اور ٹھیکیدار سے نامناسب رویہ اپنانا
مالی پابندیاں
ناقص پیپرورک اور نامناسب معاہدے
ٹیکنیکل نالج کی کمی

Print Friendly, PDF & Email

About The Author

Mamoon Hanif
Content writer and a blogger. Passionate in research and analysis on various issues. Keen observer of current affairs and politics.

No Comments

Leave a Reply

%d bloggers like this: